دھوپ کے رتھ پر ہفت افلاک
چوباروں کے سر پر خاک
شہرِ ملامت آ پہنچا
سارے مناظر عبرت ناک
دریاؤں کی نذر ہوئے
تیری نظر سے بچ پائیں
ایسے کہاں کے ہم چالاک
دامن بچنا مشکل ہے
رستے جنوں کے آتش ناک
اور کہاں تک صبر کریں
کرنا پڑے گا سینہ چاک
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment