Tuesday, 16 February 2021

نفرتوں کی نئی دیوار اٹھاتے ہوئے لوگ

 نفرتوں کی نئی دیوار اٹھاتے ہوئے لوگ

کیا عجب لوگ ہیں زِندان بناتے ہوئے لوگ

تیرا ہر نقش مِٹاتی ہوئی یادیں تیری

اور پھر مجھ کو تِری یاد دِلاتے ہوئے لوگ

کیا خبر کس کو تِرے ہجر نے بخشی ہے نجات

جانے وہ کون تھے اشکوں میں نہاتے ہوئے لوگ

اب تو ہر گام پہ، ہر موڑ پہ مِل جاتے ہیں

دیکھ کر مجھ کو تِرا نام بُلاتے ہوئے لوگ

دھوپ میں سایہ مِلے بھی تو کہاں سے صادق

جل گئے پھُوس کے چھپر کو بناتے ہوئے لوگ


اہتمام صادق

No comments:

Post a Comment