Tuesday, 16 March 2021

زمانے کو لہو پینے کی لت ہے

 زمانے کو لہو پینے کی لت ہے

مگر پھر بھی یہاں سب خیریت ہے

ہماری شخصیت کیا شخصیت ہے

ہر اک تیور دکھاوے کی پرت ہے

ہمارا گھر بہت چھوٹا ہے لیکن

ہمارا گھر ہماری سلطنت ہے

یہ قطرہ خون کا دریا بنے گا

ابھی انسان زیر تربیت ہے

تعارف ہم سے اپنی ذات کا بھی

ابھی اہلِ کرم کی معرفت ہے

لکھے ہیں گیت برساتوں کے جس پر

ہمارے گھر پہ اس کاغذ کی چھت ہے

مِری آنکھوں میں تلخی اس جہاں کی

تِرے چہرے پہ خوفِ عاقبت ہے


کنول ضیائی

No comments:

Post a Comment