Friday 11 September 2015

ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا

ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا
کہ بزمِ مے میں کوئی پارسا اب تک نہیں آیا
ستم بھی لطف ہو جاتا ہے بھولے پن کی باتوں میں
تجھے اے جان! اندازِ جفا اب تک نہیں آیا
گیا تھا کہہ کے یہ قاصد کہ الٹے پاؤں آتا ہوں
کہاں کم بخت جا کر مر رہا، اب تک نہیں آیا
ستم کرنا، دغا کرنا، کہ وعدے کا وفا کرنا
بتاؤ، کیا تمہیں آیا ہے، کیا اب تک نہیں آیا
بتا دیں آ گیا کیا تم کو اس اٹھتی جوانی میں
بتا دیں کان میں چپکے سے کیا اب تک نہیں آیا
وہ دن آئے مِرے سرکار اہلِ بزم سے پوچھیں
کہاں ہے کیوں ریاضِؔ خوشنوا اب تک نہیں آیا

ریاض خیر آبادی

No comments:

Post a Comment