Thursday, 4 August 2016

واعظ مسجد سے اب جاتے ہیں میخانے کو ہم

واعظ مسجد سے اب جاتے ہیں میخانے کو ہم
پھینک کر ظرفِ وضو لیتے ہیں پیمانے کو ہم
کیا مگس بیٹھے بھلا اس شعلہ رو کے جسم پر
اپنے داغوں سے جلا دیتے ہیں پروانے کو ہم
کون کرتا ہے بتوں کے آگے سجدہ زاہدا
سر کو دے دے مار کر توڑیں گے بتخانے کو ہم
جب غزالوں کے نظر آ جاتے ہیں چشمِ سیاہ
دشت ہیں کرتے ہیں یاد اپنے سِیہ خانے کو ہم
بوسۂ خالِ زنخداں سے شفا ہو گی ہمیں
کیا کریں گے اے طبیب اس تیرے بہدانے کو ہم
باندھتے ہیں اپنے دل میں زلفِ جاناں کا خیال
اِس طرح زنجیر پہناتے ہیں دیوانے کو ہم
چنجۂ وحشت سے ہوتا ہے گریباں تار تار
دیکھتے ہیں کاکلِ جاناں میں جب شانے کو ہم
عقل کھو دی تھی جو اے ناسحؔ جنوںِ عشق نے
آشنا سمجھا کیے اک عمر بے گانے کو ہم

امام بخش ناسخ

No comments:

Post a Comment