Saturday, 3 October 2020

آنکھ پہ پٹی باندھ کے مجھ کو تنہا چھوڑ دیا ہے

 آنکھ پہ پٹی باندھ کے مجھ کو تنہا چھوڑ دیا ہے

یہ کس نے صحرا میں لا کر صحرا چھوڑ دیا ہے

جسم کی بوری سے باہر بھی کبھی نکل آؤں گا

ابھی تو اس پر خوش ہوں اس نے زندہ چھوڑ دیا ہے

ذہن مِرا آزاد ہے، لیکن دل کا دل مٹھی میں

آدھا اس نے قید رکھا ہے، آدھا چھوڑ دیا ہے

جہاں دعا ملتی تھی اللہ جوڑی سلامت رکھے

میں نے تیرے بعد ادھر سے گزرنا چھوڑ دیا ہے

چاروں شانے چت مٹی پر گِرا پڑا ہوں تابش

جانے کس نے دوسری جانب رسہ چھوڑ دیا ہے


عباس تابش

No comments:

Post a Comment