Monday 26 April 2021

تجھ کو اس طرح کہاں چھوڑ کے جانا تھا ہمیں

 تجھ کو اس طرح کہاں چھوڑ کے جانا تھا ہمیں

وہ تو اک عہد تھا اور عہد نبھانا تھا ہمیں

تم تو اس پار کھڑے تھے تمہیں معلوم کہاں

کیسے دریا کے بھنور کاٹ کے آنا تھا ہمیں

ان کو لے آیا تھا منزل پہ زمانہ لیکن

ہم چلے ہی تھے کہ در پیش زمانہ تھا ہمیں

وہ جو اک بار اٹھا لائے تھے ہم عجلت میں

پھر وہی بار ہر اک بار اٹھانا تھا ہمیں

وہ تو ایسا ہے کہ مہلت نہ ملی تھی ورنہ

اپنی بربادی پہ خود جشن منانا تھا ہمیں 


طارق نعیم

No comments:

Post a Comment