Tuesday, 1 December 2020

پیار کے دیپ جلانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

 پیار کے دیپ جلانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

اپنی جان سے جانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

ہجر کے گہرے زخم ملے تو مجھ کو یہ احساس ہوا

پاگل کو سمجھانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

جان سے پیارے لوگوں سے بھی کچھ کچھ پردہ لازم ہے

ساری بات بتانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

خوابوں میں بھی پیا ملن کے سپنے دیکھتے رہتے ہیں

نیندوں‌میں مُسکانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

پیار جنہیں ہو جائے ان کو چین بھلا کب ملتا ہے

شب بھر اشک بہانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

اپنی ذات کے اجڑے گلشن سے وہ پیار کہاں کرتے ہیں

اوروں ‌کو مہکانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں

اس کے عشق میں‌بھیگ کر واثق مجھ کو یہ احساس ہوا

دل کی بات میں آنے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں


سعید واثق

No comments:

Post a Comment