پیار کے دیپ جلانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
اپنی جان سے جانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
ہجر کے گہرے زخم ملے تو مجھ کو یہ احساس ہوا
پاگل کو سمجھانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
جان سے پیارے لوگوں سے بھی کچھ کچھ پردہ لازم ہے
ساری بات بتانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
خوابوں میں بھی پیا ملن کے سپنے دیکھتے رہتے ہیں
نیندوںمیں مُسکانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
پیار جنہیں ہو جائے ان کو چین بھلا کب ملتا ہے
شب بھر اشک بہانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
اپنی ذات کے اجڑے گلشن سے وہ پیار کہاں کرتے ہیں
اوروں کو مہکانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
اس کے عشق میںبھیگ کر واثق مجھ کو یہ احساس ہوا
دل کی بات میں آنے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں
سعید واثق
No comments:
Post a Comment