کبھی تو پیار سے لے گا وہ نام اپنا بھی
قبول ہو گا کسی دن سلام اپنا بھی
کبھی تو ہم بھی رگِ گل سے کاٹ دیں پتھر
جہاں میں کچھ تو ہو مشہور نام اپنا بھی
کوئی تو جھانکے گا میری طرف دریچے سے
کسی نگاہ میں ہو گا مقام اپنا بھی
اس آرزو میں سر راہ بیٹھ جاتا ہوں
وہاں سے لائے گا قاصد پیام اپنا بھی
وہ جس کے دل میں جگہ ہے مسافروں کیلئے
یہ کیا ضرور کرے انتظام اپنا بھی
مچی ہیں شہر میں جس کے خلوص کی دھومیں
وہ شخص کچھ تو کرے انتظام اپنا بھی
مجھے یقین ہے ساقی کے لطف پر انور
شراب حسن سے بھر دے گا جام اپنا بھی
انور شادانی
No comments:
Post a Comment