Saturday, 17 June 2023

اپنے ہی دم سے ہے چرچا کفر اور اسلام کا

 اپنے ہی دم سے ہے چرچا کفر اور اسلام کا

گاہ عابد ہوں خدا کا، گہہ پُجاری رام کا

لوٹتے ہیں جس کو سن سن کر ہزاروں مرغ دل

ہو رہا ہے ذکر کس کے گیسوؤں کے دام کا

چشمِ مستِ یار کا ہم چشم لو پیدا ہوا

دیکھنا اب پوست کھینچا جائے گا بادام کا

سیر کرتا ہے وہ عالم کی مرا پیک نگاہ

لاکھ ہے بے دست و پا لیکن ہے پھر سو کام کا

سر جدا تن سے کیا اک ہاتھ میں جلاد نے

نقد جاں دیجے کیا اس نے یہ کام انعام کا

ہیں شہ ملک جنوں صحرا ہے اپنا تخت گاہ

تن پہ ہر داغ جنوں سِکہ ہے اپنے نام کا

جلد نام اپنا بتا دے جیسے بندہ ہوں ترا

واسطہ دیتا ہوں میں اے بُت خدا کے نام کا

بت پرستی کی بہت سیاح اب کر یاد حق

شغل مولا میں رہے بندہ وہی ہے کام کا


میانداد خاں سیاح 

میاں داد خاں سیاح

No comments:

Post a Comment