متاعِ بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
مقامِ بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی
تِرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا، نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی
حجاب اکسیر ہے آوارہ کُوئے محبت کو
میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی
گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں
کہ شاہیں کے لیے ذِلت ہے کارِ آشیاں بندی
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سِکھائے کس نے اسمعٰیلؑ کو آدابِ فرزندی
زیارت گاہِ اہلِ عزم و ہمت ہے لحد میری
کہ خاکِ راہ کو میں نے بتایا راز ٭الوندی
مِری مشاطگی کی کیا ضرورت حسنِ معنی کو
کہ فطرت خودبخود کرتی ہے لالے کی حِنا بندی
علامہ محمد اقبال
بالِ جبریل
٭الوندی: ایران/ہمدان کے ایک پہاڑ کا نام
No comments:
Post a Comment