Monday, 9 December 2013

شہروں ملکوں میں جو یہ میر کہاتا ہے میاں

 شہروں ملکوں میں جو یہ میر کہاتا ہے میاں

دیدنی ہے پہ بہت کم نظر آتا ہے میاں

عالم آئینہ ہے جس کا وہ مصور بے مثل

ہائے کیا صورتیں پردے میں بناتا ہے میاں

قسمت اس بزم میں لائی کہ جہاں کا ساقی

دے ہے مے سب کو ہمیں زہر پلاتا ہے میاں

ہو کے عاشق ترے جان و دل و دیں کھو بیٹھے

جیسا کرتا ہے کوئی ویسا ہی پاتا ہے میاں

حسن یک چیز ہے ہم ہوویں کہ تو ہو ناصح

ایسی شے سے کوئی بھی ہاتھ اٹھاتا ہے میاں

کیا پری خواں ہے جو راتوں کو جگاوے ہے میر

شام سے دل جگر و جان جلاتا ہے میاں


میر تقی میر

No comments:

Post a Comment