شہروں ملکوں میں جو یہ میر کہاتا ہے میاں
دیدنی ہے پہ بہت کم نظر آتا ہے میاں
عالم آئینہ ہے جس کا وہ مصور بے مثل
ہائے کیا صورتیں پردے میں بناتا ہے میاں
قسمت اس بزم میں لائی کہ جہاں کا ساقی
دے ہے مے سب کو ہمیں زہر پلاتا ہے میاں
ہو کے عاشق ترے جان و دل و دیں کھو بیٹھے
جیسا کرتا ہے کوئی ویسا ہی پاتا ہے میاں
حسن یک چیز ہے ہم ہوویں کہ تو ہو ناصح
ایسی شے سے کوئی بھی ہاتھ اٹھاتا ہے میاں
کیا پری خواں ہے جو راتوں کو جگاوے ہے میر
شام سے دل جگر و جان جلاتا ہے میاں
میر تقی میر
No comments:
Post a Comment