پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا
ہم سے پی اور ہمیں رسوا سرِ بازار کیا
درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے
شام آئی تو لِپٹ کر ہمیں دیوار کیا
رات پھولوں کی نمائش وہ خوش جسم سے لوگ
آپ تو خواب ہوئے، اور ہمیں بیدار کیا
کچھ وہ آنکھوں کو لگے سنگ پہ سبزے کی طرح
کچھ سرابوں نے ہمیں تشنۂ دیدار کیا
تم تو ریشم تھے چٹانوں کی نگہداری میں
کس ہوا نے تمہیں پابستۂ یلغار کیا
ہم برے کیا تھے کہ اِک صِدق کو سمجھے تھے سِپر
وہ بھی اچھے تھے کہ بس "یار" کہا اور وار کیا
سنگساری میں تو وہ ہاتھ بھی اٹھا تھا عطاؔ
جس نے "معصوم" کہا، جس نے "گنہگار" کیا
ہم سے پی اور ہمیں رسوا سرِ بازار کیا
درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے
شام آئی تو لِپٹ کر ہمیں دیوار کیا
رات پھولوں کی نمائش وہ خوش جسم سے لوگ
آپ تو خواب ہوئے، اور ہمیں بیدار کیا
کچھ وہ آنکھوں کو لگے سنگ پہ سبزے کی طرح
کچھ سرابوں نے ہمیں تشنۂ دیدار کیا
تم تو ریشم تھے چٹانوں کی نگہداری میں
کس ہوا نے تمہیں پابستۂ یلغار کیا
ہم برے کیا تھے کہ اِک صِدق کو سمجھے تھے سِپر
وہ بھی اچھے تھے کہ بس "یار" کہا اور وار کیا
سنگساری میں تو وہ ہاتھ بھی اٹھا تھا عطاؔ
جس نے "معصوم" کہا، جس نے "گنہگار" کیا
عطا شاد
No comments:
Post a Comment