Thursday 19 November 2015

کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے

کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے
تمہیں نہیں ہے مِرے حال کی خبر جیسے
کہیں جہاں میں سُکھ بھی نہیں ہے گھر جیسا
کہیں جہاں میں دُکھ بھی نہیں ہیں گھر جیسے
چلا ہے اس کی گلی کو اسی طرح انورؔ
سحر کو لوگ روانہ ہوں کام پر جیسے​

انور مسعود 

No comments:

Post a Comment