Saturday, 22 January 2022

دل سے تیری یاد کا اک پل جدا ہوتا نہیں

 دل سے تیری یاد کا اک پل جدا ہوتا نہیں

ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں

میں ہی میں ہوتی ہوں اپنے عالم امکان میں

تو ہی تو ہوتا ہے، کوئی دوسرا ہوتا نہیں

صبر ہی کرنا ہے اس کا شہر ہے اور شہر میں

واقعہ ہوتا نہیں،۔ یا حادثہ ہوتا نہیں

غیر تو پھر غیر ہے کیا وقت کو الزام دوں

جب مِرا ہوتے ہوئے بھی دل مِرا ہوتا نہیں

ضبط کس کا صبر کس کا کس کا دل کس کی وفا

عشق میں کوئی کسی کا آشنا ہوتا نہیں

جس کی خاطر دشمنی تسنیم دنیا سے ہوئی

دیکھیۓ وہ بھی مِرا ہوتا ہے، یا ہوتا نہیں


تسنیم حسن

No comments:

Post a Comment