Saturday 26 March 2022

ہر زخم دل سے انجمن آرائی مانگ لو

ہر زخم دل سے انجمن آرائی مانگ لو

پھر شہر پر ہجوم سے تنہائی مانگ لو

موسم کا ظلم سہتے ہیں کس خامشی کے ساتھ

تم پتھروں سے طرز شکیبائی مانگ لو

حسن تعلقات کی جو یادگار تھے

ماضی سے ایسے لمحوں کی رعنائی مانگ لو

مانگو سمندروں سے نہ ساحل کی بھیک تم

ہاں فکر و فن کے واسطے گہرائی مانگ لو

سمجھو انہیں جو دیتے ہیں یہ مشورہ تمہیں

نرگس سے ہاتھ جوڑ کے بینائی مانگ لو

وہ سو کے جیوں ہی اٹھیں پہنچ جاؤ ان کے پاس

اور ان سے انقلاب کی انگڑائی مانگ لو

نجمی سنا ہے تم پہ بھی موسم ہے مہرباں

بادِ سموم سے کبھی پروائی مانگ لو


حسن نجمی سکندرپوری

No comments:

Post a Comment