Friday, 16 June 2023

اک نظر ہو تو کیا سے کیا ہو جاؤں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اک نظر ہو تو کیا سے کیا ہو جاؤں

میں جو پتھر ہوں، آئینہ ہو جاؤں

لوگ کعبہ سے سُوئے طیبہ جائیں

میں تو بس انؐ کا راستہ ہو جاؤں

انؐ کی گلیوں کا قرض ہوں میں تو

دیکھیۓ کب وہاں ادا ہو جاؤں

میں تو اس شہر کی امانت ہوں

کب چلوں اور کب ہوا ہو جاؤں

انﷺ کی بزم ہو اور میں

رقص کرتے ہوئے فنا ہو جاؤں

میری آنکھوں میں انؐ کے خواب رہیں

اور ہر خواب سے جدا ہو جاؤں

بس انہیںؐ سوچتا رہوں اور پھر

ہر تصور سے ماورا ہو جاؤں

مجھ کو بھی اذنِ باریابی ہو

خاک سے میں بھی کیمیا ہو جاؤں

کتنی بوسیدگی ہے مجھ میں سلیم

انﷺ سے مل آؤں تو نیا ہو جاؤں


سلیم کوثر 

No comments:

Post a Comment