Tuesday 25 July 2023

آبروئے دو جہاں ہیں آپ مکہ کی قسم

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


آبروئے دو جہاں ہیں آپﷺ مکہ کی قسم

آپؐ کی کملی ہے مولا پردۂ بیت الحرم

کملی کیا ہے کیا لکھوں فرمائیے شاہِ اُمم

دل میں جذبے موجزن ہیں، سر بسجدہ ہے قلم

چادرِ تطہیر ہے یہ مولا کملی آپﷺ کی

دُھوپ میں ہم پر بھی مولا اپنا دامانِ کرم

اِک لقب کی اور خلعت آپؐ کو کر دی عطا

رب نے جب دیکھا مِرے مولا کے پیروں پر ورم

پیار آیا ہے خدا کو اُوڑھنی پر آپ کی

المدثرؐ آپؐ کہلائے رسولِ محترمﷺ

اوڑھی کملی تو مزمل کہہ دیا ہے آپ کو

ہر ادا پر ہے خدا کی بارشِ لطف و کرم

کملی کیا ہے، چادرِ تطہیر ہے سرکار کی

سچ اگر پوچھو تو ہے پوشاکِ سردارِ اُممﷺ

یادیں بھی اس سے ہیں وابستہ رسولِ پاکؐ کی

المزملؐ کا لقب ہو، یا ہو پیروں پر ورم

اس کی ہے تقدیر میں مولا رفاقت آپؐ کی

رزم ہو یا بزم، بر دوشِ رسولِ محتشمﷺ

یہ تہجد میں بھی مولا آپؐ کے ہے ساتھ ساتھ

یہ تقدّس کی علامت ہے نبیٔ محترمﷺ

کیا کہوں، یہ ہے نشانِ رحمتِ پروردگار

آبروئے دوجہاں، پوشاکِ سلطانِ اُممﷺ

اس کو شانے پر بھی رکھ کر بخشی زینت آپِ نے

اعلیٰ ہیں درجات اس کے رب العزت کی قسم

اس کو سینے سے لگایا، سر چڑھایا آپِ نے

آپِ نے اس کے اُٹھائے ہیں بڑے ناز و نعم

اُجلی اُجلی چاندنی ہے، پنجتنؑ کی اوڑھنی

جسم پر ہو تو کِسا، اُٹھے فضا میں تو علم

کیا کہوں میں آپؐ سے، اہلِ کسا سے پوچھیے

پنجتنؑ کی اوڑھنی بے شک ہے دامانِ کرم

اس نے چُوما جسمِ اطہر سرورِ کونینﷺ کا

خوشبوئے لمسِ رسالتؐ ہو گئی ہے اس میں ضم

اس پہ ہیں قربان اس دُنیا کے سب شاہی لباس

آیۂ رحمت ہے، اس کی سادگی میں بھی حشم

چُوما ہے سرکارِ دوعالمؐ کا اس نے انگ انگ

دنیا کا جو بھی بڑا اعزاز ہو، اس سے ہے کم

بڑھ گئی ہے یوں بھی اس کی اور قدر و منزلت

بس گئی ہے اس میں خوشبوئے رسولِ محترمﷺ

سچ اگر پوچھو تو یہ سردار پہناووں کی ہے

ہمسفر مولا کی ہے، معراج میں بھی ہم قدم

مرحبا، صلِّ علیٰﷺ اس کی رسائی عرش تک

سر چڑھا کر اس کو رکھتے تھے نبئ مختتمﷺ

یہ رہی دوشِ رسولِ پاکﷺ پر اکثر سوار

ہو نہیں سکتی سواری اس سے بڑھ کر محتشم

یہ ہے برکات و تجلیات کی بے شک امیں

اس کو اکثر اوڑھتے تھے صاحب خیرالامُمﷺ

رنگ اس پر چڑھ گیا ہے سرورِ کونینﷺ کا

رب نے خود صلِ علیٰؐ پڑھ کر کیا ہے اس پہ دم

سچے موتی اس کے ہر اک تار میں انوار کے

کہتی ہیں نورانی مخلوقات صدقے جائیں ہم

روشنی اور سر بلندی طرۂ صد امتیاز

آسماں سورج، ستارے چاند اس چادر میں ضم

جذب ہے اس میں پسینہ میرے مولا آپؐ کا

بزمِ دو عالم معطّر ہو گئی ہے ایک دم

مولا واری حضرتِ یوسفؑ کا اس پہ پیرہن

جاہ اس میں آپؐ کی، بُوالانبیاء کا ہے حشم

رحمت للعالمیںﷺ کی رحمتوں کا یہ نشاں

اس کی صورت سایۂ رحمت بھی پہنچایا بہم

اس میں ہیں دنیا و دیں کی وسعتیں سمٹی ہوئی

ہیں زمیں پر بھی لوائے حمد کے سائے میں ہم

یہ علامت ہے یقیناً عزت و ناموس کی

دیدنی ہے حُسنِ دستارِ رسولِ محترمﷺ

آپؐ کی رحمت کی چادر پوری دُنیا پر محیط

عرش کیا، یہ فرش کیا، ہے کیا عرب اور کیا عجم

اس کے تو اِک تار کی قیمت چکا سکتے نہیں

دنیا بھر کے پونڈ، یورو ہوں یا دینار و درم

سنگِ اسود اس میں رکھ کر نصب فرمایا گیا

اس کی ہے بنیاد پر تاریخِ اسلامی رقم

ہے یہی ہجرت کی شب بستر رسول اللہؐ کا

مرحبا ہیں جلوہ آراء، جس پہ مولودِ حرم

چاندنی اپنی بچھا دی آپؐ کے اعزاز میں

مادرِؑ آلِ نبیﷺ بنتِ رسولِ محترمﷺ

مانگا کرتے تھے دعا رو رو کے اُمت کے لیے

اس لیے رہتی تھی اکثر آپؐ کی چادر بھی نم

دُنیا بھر کے قیمتی سب پیرہن اس پر نثار

دولتِ ہر دو جہاں ہے، آپؐ کی چادر سے کم

جسمِ اطہر پر رِدا، ہو سر پہ تو دستار ہے

یہ لوائے حمد ہے مولا شفاعت کا علم

داستانیں ان گنت وابستہ اس چادر سے ہیں

پر کریں کیا لکھنے سے قاصر ہے جب اپنا قلم

زخم بھی کھائے، لہو ٹپکا، ہیں دونوں سرخرو

ہمسفر طائف میں چادر، مشکلوں میں ہمقدم

جب لُٹا مالِ غنیمت آپﷺ فرمانے لگے

میری چادر کر دو واپس، یہ نہیں مالِ غنم

قید کر کے حضرتِ شیما کو جب لایا گیا

آپﷺ نے چادر بچھا دی اپنی از راہِ کرم

زَمِّ لونی، زَمِّ لونی ہے زباں پر آپﷺ کی

جب حرا سے واپسی پر گھر میں رکھا ہے قدم

دفعتاً خاتونِ اوّلؑ نے اوڑھا دی ہے رِدا

کپکپاتا دیکھ کر جسمِ رسولِ محترمﷺ

زندگی کے سب اندھیرے دور تو ہونے ہی تھے

چاندنی کو اوڑھ کر نکلے ہیں ہادیٔ اُممﷺ

گِڑگِڑا کر جب دُعا کرتے ڈھلک جاتی رِدا

پھر اوڑھا دیتے تھے اصحابِ نبیٔ محتشم

بدر کے غزوے سے پہلے بار ہا ایسا ہوا

مستند ہے واقعہ، تاریخ میں بھی ہے رقم

عصمت و عفت کا آئینہ ہے ورثہ آپﷺ کا

چادرِ زہراؑ و زینبؑ کے تقدّس کی قسم

معنویت کا جہاں قرآں کی ہر آیت میں ہے

بندگی کے ساتھ ہے ذِکرِ عبائے محترم

نعت سُن کر کعب کو بُردہ عطا فرمادیا

میرے مولا کا رہا ہے نعت خوانوں پر کرم

حضرتِ بوصیری کو بخشا ہے بُردہ آپؐ نے

کیا ثناء خوانِ رسالتﷺ کا ہے یہ اعزاز کم

ہو کے خوش ،دامانِ رحمت مرحمت فرما دیا

آپﷺ کی چادر ہے اِک انعامِ قاسمِ نعمﷺ

دین و دنیا کا جمال و حسن اس گدڑی میں ہے

آپؐ کے خرقے میں عرش و کرسی و لوح و قلم

تھی وصیّت خرقہ دے آنا اویسِؒ پاک کو

ہو گئی تعمیلِ ارشادِ رسولِ ذی حشمﷺ

مانگ لی چادر صحابیؓ نے، جو نکلے اوڑھ کر

بخش دی انکار کب کرتے تھے سرکارِ اُممﷺ

کچھ صحابہؓ کا کفن بھی آپﷺ کی اُترن بنی

خوش نصیبی ہے یہ زادِ راہیٔ ملکِ عدم

موٹا سا تہہ بند ہے، چادر میں بھی پیوند ہے

دیکھیے، وقتِ وصالِ صاحبِ خیر الاُممﷺ

پورا شہرِ علم و حکمت اس میں ہے لپٹا ہوا

یہ ہے احرامِ رسولِ پاکﷺ، ناموسِ حرمﷺ

چادرِ رحمت کی کوئی حد نہ سرحد ہے کوئی

سچ ہے یہ ارض و سما کی وسعتیں ہیں اس سے کم

مولا کملی آپﷺ کی جُزدان ہے قرآن کا

آپﷺ کی کملی غلاف و غُرفۂ بیت الحرم

دھوپ یہ مولا قیامت کی نہ جھلسا دے کہیں

دو جہاں میں مرحمت فرمائیں دامانِ کرم


عارف معین بلے

No comments:

Post a Comment