Friday 11 April 2014

مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا

مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب اُلٹا
کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب اُلٹا
عجب اُلٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی، تو مِلا جواب اُلٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل، یہ مِلا عذاب اُلٹا
یہ شب گزشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب اُلٹا
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروزِ عیدِ قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے، وہی لے ثواب اُلٹا
کھڑے چُپ ہو دیکھتے کیا، مرے دل اُجڑ گئے کو
وہ گنہ تو کہہ دو جس سے یہ وہ خراب اُلٹا
غزل اور قافیوں میں نہ کہے سو کیونکہ انشاؔ
کہ ہوا نے خود بخود آ، ورقِ کتاب اُلٹا

انشا اللہ خان انشا

No comments:

Post a Comment