Friday 3 January 2020

موت بھی میری دسترس میں نہیں

موت بھی میری دسترس میں نہیں
اور جینا بھی اپنے بس میں نہیں
آگ بھڑکے تو کس طرح بھڑکے
اک شرر بھی تو خار و خس میں نہیں
قتل و غارت کھلی فضا کا نصیب
ایسا خطرہ کوئی قفس میں نہیں
کیا سنے کوئی داستانِ وفا؟
فرق اب عشق اور ہوس میں نہیں
ظلم کے سامنے ہو سینہ سِپر
حوصلہ اتنا ہم نفس میں نہیں
جوشؔ! وہ جو کہیں کرو تسلیم
فائدہ کچھ بھی پیش و پس میں نہیں

اے جی جوش

No comments:

Post a Comment