عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
قبول بندۂ در کا سلام کر لینا
سگانِ طیبہ میں تحریر نام کر لینا
مِرے گناہوں کے دفتر کھلیں جو پیشِ خدا
حضورﷺ اس گھڑی تم لطف عام کر لینا
جو چاہتے ہو کہ ہو سرد آتشِ دوزخ
دلوں پہ نقش محمدﷺ کا نام کر لینا
ملا ہے خوب ہی نسخہ گناہ گاروں کو
تمہارے نام سے دوزخ حرام کر لینا
تمہارے حسن میں رکھ کر کشش کہا حق ہے
کہ دشمنوں کو دکھا کر غلام کر لینا
یہ ہے حضورؐ کا مرتبہ شبِ معراج
بغیر واسطہ رب سے کلام کر لینا
حبیبؐ عرش سے بھی پار جا کے رب سے ملے
کلیمؑ کو تھا میسر کلام کر لینا
خدا نے کہہ دیا محبوبؐ سے کہ محشر میں
گناہ گاروں کا تم انتظام کر لینا
ہے نزع و قبر و قیامت کا خوف اگر تم کو
وردِ نام نبیؐ صبح و شام کر لینا
مدینے جاتے ہیں زائر تو ان سے کہتا ہوں
مِری طرف سے بھی عرض اک سلام کر لینا
جمیل قادری اٹھو جو عزمِ طیبہ ہے
چلو یہ عمر وہیں پر تمام کر لینا
جمیل رضوی قادری
No comments:
Post a Comment