رہن سرشارئ فضا کے ہیں
آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں
ہم کو ہرگز نہیں خدا منظور
یعنی ہم بے طرح خدا کے ہیں
کائناتِ سکوت بس خاموش
جتنے بھی اہلِ فن ہیں دنیا کے
ملتمس بابِ التجا کے ہیں
باز آ جائیے کہ سب فِتنے
آپ کی کیوں کے اور کیا کے ہیں
اب کوئی گفتگو نہیں ہو گی
ہم فنا کے تھے ہم فنا کے ہیں
ہم کہ ہیں جونؔ حاصلِ ایجاد
کیا ستم ہے کہ ہم فنا کے ہیں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment