نفس سے جو لڑا نہیں کرتے
روح پر وہ جلا نہیں کرتے
کیوں نہ ہو پھر فساد دنیا میں
لوگ خوفِ خدا نہیں کرتے
اہلِ دل، اہلِ ظرف، اہلِ نظر
بات دل کی کہا نہیں کرتے
ان کا جینا عبث ہے دنیا میں
جو کسی کا بھلا نہیں کرتے
بزمِ عشرت میں عاشقانِ طرب
نالۂ دل سنا نہیں کرتے
دوستی کیا کروں میں پھولوں سے
یہ ہمیشہ کِھلا نہیں کرتے
درس لو ٹوٹتے حبابوں سے
سر اُٹھا کر چلا نہیں کرتے
اے جلی دہر کے ستائے ہوئے
زندگی کی دعا نہیں کرتے
جلی امروہوی
No comments:
Post a Comment