Friday, 3 September 2021

نفس سے جو لڑا نہیں کرتے

 نفس سے جو لڑا نہیں کرتے

روح پر وہ جلا نہیں کرتے

کیوں نہ ہو پھر فساد دنیا میں

لوگ خوفِ خدا نہیں کرتے

اہلِ دل، اہلِ ظرف، اہلِ نظر

بات دل کی کہا نہیں کرتے

ان کا جینا عبث ہے دنیا میں

جو کسی کا بھلا نہیں کرتے

بزمِ عشرت میں عاشقانِ طرب

نالۂ دل سنا نہیں کرتے

دوستی کیا کروں میں پھولوں سے

یہ ہمیشہ کِھلا نہیں کرتے

درس لو ٹوٹتے حبابوں سے

سر اُٹھا کر چلا نہیں کرتے

اے جلی دہر کے ستائے ہوئے

زندگی کی دعا نہیں کرتے


جلی امروہوی

No comments:

Post a Comment