Monday 27 December 2021

کوئی بھی کام ہو کرنے میں وقت لیتا ہے

 کوئی بھی کام ہو، کرنے میں وقت لیتا ہے

کہ پھول تک بھی بکھرنے میں وقت لیتا ہے

شعورِ ذات ودیعت ہوا ہے سب کو مگر

شعورِ ذات ابھرنے میں وقت لیتا ہے

یہ دل کا زخم ہے، اس کا تو خیر کیا کہنا

کوئی بھی زخم ہو بھرنے میں وقت لیتا ہے

کبھی رہے وہ نگاہوں کے سامنے اتنا

کہ جس قدر وہ سنورنے میں وقت لیتا ہے

ہر ایک چیز تو پابندِ وقت ہے، لیکن

یہ وقت خود بھی گزرنے میں وقت لیتا ہے

پلا کے زہر بھی شاہد کو خوش نہیں ہو تم

گِلہ ہے اب بھی کہ مرنے میں وقت لیتا ہے


شاہد جان

No comments:

Post a Comment