Sunday, 4 September 2022

حوصلہ دل کا حوادث میں بڑھا رکھا ہے

 حوصلہ دل کا حوادث میں بڑھا رکھا ہے

شمع کو میں نے ہواؤں میں جلا رکھا ہے

دیکھ اے حسن خود آرا مِرے دل کی وسعت

تیرے غم کو غم دوراں سے جدا رکھا ہے

میں تلاطم میں بھی ساحل کی خبر رکھتا ہوں

میں نے ہر موج کو ساحل سے ملا رکھا ہے

اک تِرے نام سے رشتہ ہو بس اتنی سی ہے بات

ورنہ اس سبحہ و زنار میں کیا رکھا ہے

اب میں اک جلوۂ بے رنگ کا شیدائی ہوں

ہر چراغ حرم و دیر بجھا رکھا ہے

سر گزشت دل بے تاب سنا دی، لیکن

غمگساروں سے تِرا نام چھپا رکھا ہے


مشیر جھنجھانوی

No comments:

Post a Comment