عارفانہ کلام نعتیہ کلام
اب کے برس بھی ہونٹوں پہ انِ کی ثنا رہی
اب کے برس بھی وجد میں گھر کی فضا رہی
اب کے برس بھی مدح کے کھلتے رہے گلاب
اب کے برس بھی کشتِ دل و جاں سوا رہی
اب کے برس بھی لب پہ ترانہ تھا نعت کا
اب کے برس بھی چار سُو مہکی صبا رہی
اب کے برس بھی شہرِ سخن میں تھیں رونقیں
اب کے برس بھی رقص میں میری صدا رہی
اب کے برس بھی شعر و سخن سے تھی دوستی
اب کے برس بھی دوستو! حمد و ثنا رہی
اب کے برس بھی تذکرۂ مصطفٰیﷺ رہا
اب کے برس بھی گفتگو صلِ علٰی رہی
اویس رضوی
No comments:
Post a Comment