Friday, 10 February 2023

تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی

 تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی 

پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی 

یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے 

سبھی نے بوجھ سے لادے ہیں کچھ اتارے بھی 

سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے 

ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی 

کسی کا اپنا محبت میں کچھ نہیں ہوتا 

کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھی 

بگاڑ پر ہے جو تنقید سب بجا لیکن 

تمہارے حصے کے جو کام تھے سنوارے بھی 

بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے 

جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی 

پہ جیسے ریل میں دو اجنبی مسافر ہوں 

سفر میں ساتھ رہے یوں تو ہم تمہارے بھی 

یہی سہی تِری مرضی سمجھ نہ پائے ہم 

خدا گواہ کہ مبہم تھے کچھ اشارے بھی 

یہی تو ایک حوالہ ہے میرے ہونے کا 

یہی گراتی ہے مجھ کو یہی اتارے بھی 

اسی زمین میں اک دن مجھے بھی سونا ہے 

اسی زمیں کی امانت ہیں میرے پیارے بھی 

وہ اب جو دیکھ کے پہچانتے نہیں امجد

ہے کل کی بات یہ لگتے تھے کچھ ہمارے بھی 


امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment