مِرے بابا نہیں ہیں ناں
میں تپتی دوپہر میں
شہر کی سڑکوں پہ اپنے جسم کا
ایندھن جلاتا ہُوں
تو گھر میں چولہا جلتا ہے
مِرے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں
پاؤں سے چپکی ہوئی یہ تارکولی ریت
میرے ساتھ روزانہ مِرے بستر میں جاتی ہے
مجھے اپنے بدن سے
شہر کی روندی ہوئی سڑکوں کی
میلی باس آتی ہے
مِرے بابا نہیں ہیں ناں
احمد حسین مجاہد
No comments:
Post a Comment