Friday, 23 September 2022

دور سے کیا مسکرا کر دیکھنا

 دور سے کیا مسکرا کر دیکھنا

دل کا عالم دل میں آ کر دیکھنا

خود کو گر پہچاننا چاہو کبھی

مجھ کو آئینہ بنا کر دیکھنا

قد کا اندازہ تمہیں ہو جائے گا

اپنے سائے کو گھٹا کر دیکھنا

میں اندھیرے اوڑھ کر سو جاؤں گا

تم اجالوں میں سما کر دیکھنا

شام کا منظر حسیں ہو جائے گا

ہاتھ پہ مہندی لگا کر دیکھنا

ہو چلا زخم تمنا مندمل

اک ذرا پھر مسکرا کر دیکھنا

کس قدر آغاز ابلتا ہے سکوں

تم ذرا آنسو بہا کر دیکھنا


آغاز برنی

No comments:

Post a Comment