Thursday, 8 May 2025

کبھی عروج کبھی وہ زوال دیتا ہے

 کبھی عروج کبھی وہ زوال دیتا ہے

کوئی تو ہے جو فلک پر اچھال دیتا ہے

وہی تو سنگ تراشوں کا دست پنہاں ہے

وہی تو سیپ سے موتی نکال دیتا ہے

عذاب لگنے لگے جب حیات تب بھی وہی

فشار زیست سے آ کر نکال دیتا ہے

اسی پہ مجھ کو بھروسہ ہے دیکھیے کیا ہو

جو روز اک نیا فتنہ اچھال دیتا ہے

نفس نفس پہ مِرے اختیار ہے جس کا

وہ مجھ کو ہجر بھی مثل وصال دیتا ہے

تم اس کا دائرۂ اختیار کیا جانو

وہ پتھروں سے بھی آنسو نکال دیتا ہے


نہال انصاری

No comments:

Post a Comment