Friday, 6 June 2025

پتی پتی کی تحریر پڑھتا ہوں

 آزادگی


وقت کا بوجھ

پتھریلی چپ

اونچے اونچے پہاڑ

میں پہاڑوں کے دامن میں پھیلی ہوئی گھاس پر

پتی پتی کی تحریر پڑھتا ہوں

اسرار میں غرق ہوں

دیر سے جھیل کی آنکھ جھپکی

نہ سہمے ہوئے پر کہیں پھڑ پھڑائے

نہ کلیاں ہی چٹکیں

نہ پتے ہلے

ہر گھنا پیڑ نروان کی آس میں گم ہے

سوکھی ہوئی ٹہنیاں سب صلیبیں ہیں

ہر غار جیسے کسی جبرئیل امیں کے لیے ہے

کیلاش چپ چاپ ہے

گونج ہی گونج

بے لفظ و معنی فقط ایک گونج

ساری سچائیاں

جھوٹ کی کوکھ سے پھوٹ کر

لہلہاتی ہیں، خوشبو لٹاتی ہیں، پھر جھوٹ ہی کی طرف

لوٹ جاتی ہیں تم سے مجھے

بھلا کیا گِلہ

گونج ہی گونج

بے لفظ و معنی فقط ایک گونج

بانسری کی مدھر تان گونجی تو ایسے لگا

جیسے مجھ میں کسی نے

پرندے کی مانند پر جھاڑ کر جھرجھری لی

جھاڑیوں میں

پر اسرار سی سرسراہٹ

کوئی پیغام، قدموں کی آہٹ

نہیں کچھ نہیں

ایک چرواہا بھیڑوں کا گَلہ لیے آ گیا

سبزہ زاروں پہ معصوم بھیڑیں بڑھیں

دیکھتے دیکھتے

پتی پتی کی تحریر

اسرار سب چر گئیں


قاضی سلیم

No comments:

Post a Comment