Sunday, 3 August 2025

یہ دل ہی جلوہ گاہ ہے اس خوش خرام کا

 یہ دل ہی جلوہ گاہ ہے اس خوش خرام کا

دیکھا تو صرف نام ہے بیت الحرام کا

معنی میں لفظ ایک ہے یہ رب و رام کا

حاصل یہ ہے کہ ہے وہی حاصل کلام کا

دیکھا تو سب حقیقت و معنی میں ایک ہیں

صورت میں گرچہ فرق ہے آپس میں نام کا

اس لا مکاں کا کوئی معین نہیں مکاں

گر ہے تو دل ٹھکانا ہے اس کے مقام کا

مسرور تیری مے سے اک عالم ہے ساقیا

امیدوار میں بھی ہوں دو ایک جام کا

آغاز عشق میں گیا دل ہاتھ سے مرے

انجام کیا ہو دیکھیے اب میرے کام کا

لیتے ہیں چور کرنے کو ہی سنگدل حضور

کیا ہے وگرنہ شیشۂ دل ان کے کام کا


حضورعظیم آبادی

غلام یحییٰ 

No comments:

Post a Comment