فضائے نِیم شبی کہہ رہی ہے، سب اچھا
ہماری بادہ کشی کہہ رہی ہے، سب اچھا
نہ اعتبارِ محبت، نہ اختیارِ وفا
جنوں کی تیز روی کہہ رہی ہے، سب اچھا
دیارِ ماہ میں تعمیر مئے کدے ہوں گے
قفس میں یوں بھی تسلی بہار نے دی ہے
چٹک کے جیسے کلی کہہ رہی ہے، سب اچھا
وہ آشنائے حقیقت نہیں تو کیا غم ہے
حدیثِ نامہ بری کہہ رہی ہے، سب اچھا
تڑپ تڑپ کے شبِ ہجر کاٹنے والو
نئی سحر کی گھڑی کہہ رہی ہے، سب اچھا
حیات و موت کی تفریق کیا کریں ساغرؔ
ہماری شانِ خودی کہہ رہی، سب اچھا
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment