Tuesday 14 April 2015

حسن کا ایک آہ نے چہرہ نڈھال کر دیا

حُسن کا ایک آہ نے چہرہ نڈھال کر دیا
آج تو اے دِلِ حزِیں! تُو نے کمال کر دیا
سہتا رہا جفائے دوست، کہتا رہا ادائے دوست
میرے خلوص نے مِرا جینا محال کر دیا
جتنے چمن پرست تھے، سایۂ گل میں مست تھے
اپنا عروجِ گُلستاں، نذرِ زوال کر دیا
خود مِرا سوزِ جاں گُداز، چھیڑ سکا نہ دِل کا ساز
آپ کی اِک نگاہ نے صاحبِ حال کر دیا
بزم میں سارے اہلِ ہوش، اُن کے ستم پہ تھے خموش
ایک جنوں پرست نے اٹھ کے سوال کر دیا
لطفِ فراقِ یار نے لذتِ انتظار نے
دور دل و نگاہ سے شوقِ وصال کر دیا
سن کے بیانِ مے کدہ، دیکھ کے شانِ مے کدہ
شیخِ حرم نے بھی فناؔ! مے کو حلال کر دیا

فنا نظامی کانپوری

No comments:

Post a Comment