Friday 9 October 2015

وہ اپنے حسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے

وہ اپنے حسن کا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجئے
وجودِ شمع خود پروانہ بن جائے تو کیا کیجئے
حقیقت میں برائے نام تھا میرا جنوں، لیکن
ذرا سی بات کا افسانہ بن جائے تو کیا کیجئے
ہر اک چہرہ نظر آنے لگے جب یار کا چہرہ
ہر اک چہرہ رخِ جانانہ بن جائے تو کیا کیجئے
میسر سُکھ نہ ہو جب باوجودِ کوششِ پیہم
دکھ اپنا ہمنوا روزانہ بن جائے تو کیا کیجئے
تری چشمِ تغافل سے کسی میکش کا دل ساقی
اگر ٹوٹا ہوا پیمانہ بن جائے تو کیا کیجئے
پلا کر پیرِ مئے خانہ، بنا سکتا ہے یہ مانا
مگر جو بِن پئے مستانہ بن جائے تو کیا کیجئے
اگر مجبورئ دل سے کسی بت کی محبت میں
مِرا کعبہ کوئی بت خانہ بن جائے تو کیا کیجئے
جسے ہو شوق پُرنمؔ شوق سے اپنا بنانے کا
ہمیں اپنا بنا کر وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجئے

پرنم الہ آبادی

No comments:

Post a Comment