Friday 9 October 2015

بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

بھر دو جھولی میری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی
کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو، در پہ آیا ہوں بن کر سوالی
حق سے پائی وہ شانِ کریمی، مرحبا دونوں عالم کے والی
اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظرِ کرم تم نے ڈالی
زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دِینِ حق کی بچا لی
وہ محمدؐ کا پیارا نواسہ جس نے سجدے میں گردن کٹا لی
حشر میں دیکھیں گے جس دَم اُمتی یہ کہیں گے خوشی سے
آ رہے ہیں وہ دیکھو محمدؐ جن کے کاندھے پہ کملی ہے کالی
عاشقِ مصطفٰےؐ کی اذاں میں، اللہ، اللہ، کتنا اثر تھا
عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا اذان تھی اذانِ بلالی
کاش پُرنمؔ دیارِ نبیؐ میں جیتے جی ہو بلاوہ کسی دن
حالِ غم مصطفٰیؐ کو سناؤں تھام کر ان کے روضے کی جالی​

پرنم الہ آبادی

No comments:

Post a Comment