پڑا تھا لکھنا مجھے خود ہی مرثیہ میرا
کہ میرے بعد بھلا اور کون تھا میرا
عجیب طور کی مجھ کو سزا سنائ گئی
بدن کے نیزے پہ سر رکھ دیا گیا میرا
یہی کہ سانس بھی لینے نہ دے گی اب مجھ کو
میں اپنی روح لیے دربدر بھٹکتا رہا
بدن سے دور مکمل وجود تھا میرا
مِرے سفر کو تو صدیاں گزر گئیں لیکن
فلک پہ اب بھی ہے قائم نشانِ پا میرا
بس ایک بار مِلا تھا مجھے کہیں آزر
بنا گیا وہ مجھی کو مجسمہ میرا
فریاد آزر
No comments:
Post a Comment