نظم
یہ میری لاش ہے
کٹی پھٹی جلی ہوئی
جو بازوؤں پہ نیلی روشنائی سے پتہ لکھا ہے، میرا ہے
میں چور تھا
مگر مِری بھی ماں تھی
میں لوریوں میں رحمۃ اللعالمیں کا ذکر سن کے سوتا تھا
اور اب میں برف خانے میں کٹا پھٹا بدن لیے یہ سوچتا ہوں
کیا ہوئی وہ عدل کی کہانیاں؟
وہ داستانِ بازپرسِ حکمران کیا ہوئی؟
وہ رحمۃ اللعالمیں کے پیروکار کیا ہوئے؟
خدا! مِرا حساب لے
حضورِ پاکؐ! استغیث
اے عمرؓ! کہاں ہیں آپ؟
اے نواسۂ رسولؐ! کربلا میں میرا ذکر بھی تو ہو
یہ قتل کس کے سر پہ ہے؟
جواب کس نے دینا ہے؟
ریاست اس کے بعد بھی رہے تو حشر کے معانی کیا ہوئے؟
سگانِ عصر! جان لو
کہ ہم سے اک یہی خطا ہوئی
کہ ہم عمرؓ کے دور میں
فرات کے کنارے پر نہ مر سکے
راز احتشام
No comments:
Post a Comment