Friday 28 August 2020

عجیب شخص ہے پتھر سے پر بناتا ہے

عجیب شخص ہے پتھر سے پر بناتا ہے
دیارِ سنگ میں شیشہ کا گھر بناتا ہے
فضا کا بوجھ سمجھتا ہے چاند سورج کا
وہ گردنوں پہ سجانے کو سر بناتا ہے
جہاں سے قافلۂ وقت راہ بھولا تھا
انہیں سرابوں میں وہ رہگزر بناتا ہے
تراشتا ہے جگر، وہ بھی آبگینوں سے
خزف کو کاسۂ عرضِ ہنر بناتا ہے
دل و نظر کے فسوں اس کو راس آ نہ سکے
وہ آئینوں سے گزرنے کو در🚪 بناتا ہے
یہ کس سے کہیۓ کہ تنویر خود صلیبوں کو
سکونِ جاں کیلئے ہمسفر👫 بناتا ہے

تنویر احمد علوی

No comments:

Post a Comment