Thursday 27 August 2020

جب زبانوں میں یہاں سونے کے تالے پڑ گئے

جب زبانوں میں یہاں سونے کے تالے پڑ گئے 
دودھیا چہرے تھے جتنے وہ بھی کالے پڑ گئے 
ڈوبنے سے پہلے سورج کے نکل آتا ہے چاند 
ہاتھ دھو کر شام کے پیچھے اجالے پڑ گئے 
بلبلے پانی پہ مت سمجھو، ہوائیں قید ہیں 
سانس لینے کے لیے موجوں کو لالے پڑ گئے 
جب سے اس پر ایک چُلو پیاس کے شعلے گرے 
تب سے سارے جسم میں دریا کے چھالے پڑ گئے 
کیا بتا پائیں گی وہ منظر کا پس منظر ہمیں 
خود نمائی کر کے جن آنکھوں میں جالے پڑ گئے 

نظیر باقری

No comments:

Post a Comment