دریا میں دشت، دشت میں دریا سراب ہے
اس پوری کائنات میں کتنا سراب ہے؟
روزانہ اک فقیر لگاتا ہے یہ صدا
دنیا سراب ہے، ارے دنیا سراب ہے
موسیٰ نے ایک خواب حقیقت بنا دیا
کھلتا نہیں ہے ریت ہے پانی کہ اور کچھ
میری نظر کے سامنے پہلا سراب ہے
احمد حماد
No comments:
Post a Comment