ہمیں جو دل نے دئیے مشورے غلط نکلے
ہماری زیست کے سب فیصلے غلط نکلے
کتابِ زیست میں اتنی بھی مشکلات نہ تھیں
تِرے سجائے ہوئے حاشیے غلط نکلے
ہمیں نجوم و رَمل کے علوم آتے تھے
مگر یہ عشق ہے، سب زائچے غلط نکلے
مثال دینے سے قاصر رہا جہانِ سخن
تِرے جمال کے سب قافیے غلط نکلے
جنہیں نبھاتے ہوئے عمر رائیگاں ٹھہری
وہی اصول، وہی ضابطے، غلط نکلے
مرغوب حسین طاہر
No comments:
Post a Comment