سو رہا تھا تو شور برپا تھا
اٹھ کے دیکھا تو میں اکیلا تھا
خاک پر میرے خواب بکھرے تھے
اور میں ریزہ ریزہ چنتا تھا
چار جانب وجود کی دیوار
عمر بھر بوند بوند کو ترسے
سامنے گھر کے ایک دریا تھا
لبِ دریا کھڑے رہے دونوں
وہ بھی پیاسا تھا، میں بھی پیاسا تھا
رضی ترمذی
No comments:
Post a Comment