Monday, 14 November 2016

ہم نے وطن کے واسطے کیا کیا نہیں کیا

ہم نے وطن کے واسطے کیا کیا نہیں کیا
اور آپ کہہ رہے ہیں کیا کیا نہیں کیا
دھوکے وفا کی راہ میں کھائے ہیں ضرور
لیکن کسی کے ساتھ میں دھوکا نہیں کیا
ہم نے گزار دی ہے فقیری میں زندگی
مگر کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا
دل کو جلا کے دی ہے زمانے کو روشنی
جگنو پکڑ کے ہم نے اجالا نہیں کیا
عیبوں کو میرے ڈھانپ لیا آپ نے حضور
کیا بات ہے کہ آپ نے چرچا نہیں کیا
اے دوست اور کیا میں وفا کا ثبوت دوں
وعدہ وفا کیا ہے، وعدہ نہیں کیا
مۓ خانہ پی گیا ہے اعجازؔ بے شمار 
لیکن کبھی بھی پی کے تماشا نہیں کیا

قمر اعجاز 

1 comment:

  1. دوسرےشعرکے پہلے مصرع میں لفظ "ہم" رہ گیا ہے:

    دھوکے وفاکی راہ میں کھائےہیں ہم ضرور

    ReplyDelete