ہم نے وطن کے واسطے کیا کیا نہیں کیا
اور آپ کہہ رہے ہیں کیا کیا نہیں کیا
دھوکے وفا کی راہ میں کھائے ہیں ضرور
لیکن کسی کے ساتھ میں دھوکا نہیں کیا
ہم نے گزار دی ہے فقیری میں زندگی
دل کو جلا کے دی ہے زمانے کو روشنی
جگنو پکڑ کے ہم نے اجالا نہیں کیا
عیبوں کو میرے ڈھانپ لیا آپ نے حضور
کیا بات ہے کہ آپ نے چرچا نہیں کیا
اے دوست اور کیا میں وفا کا ثبوت دوں
وعدہ وفا کیا ہے، وعدہ نہیں کیا
مۓ خانہ پی گیا ہے اعجازؔ بے شمار
لیکن کبھی بھی پی کے تماشا نہیں کیا
قمر اعجاز
دوسرےشعرکے پہلے مصرع میں لفظ "ہم" رہ گیا ہے:
ReplyDeleteدھوکے وفاکی راہ میں کھائےہیں ہم ضرور