Tuesday, 17 January 2017

بتا کہ راہ وفا میں کوئی سوار دیکھا

بتا کہ راہِ وفا میں کوئی سوار دیکھا
کہا کہ میں نے تو صرف اڑتا غبار دیکھا
بتاؤ پتھر بنے ہو دیکھے گا کون تم کو
کہا کہ جس نے چٹان میں شاہکار دیکھا
بتاؤ نشہ جو سب کو نشے میں چُور کر دے
کہا محبت میں صرف ایسا خمار دیکھا
بتا کہ آنکھوں میں شکل کیوں ایک ہی بسی ہے
کہا کہ چہرہ جو ایک ہی بار بار دیکھا
بتا پسِ چشمِ نیلگوں کا کوئی نظارہ
کہا لگا جیسے آسمانوں کے پار دیکھا
بتا کہ اس کی نظر جھکی تو عدیؔم کیسے
کہا کہ اسکی شکست میں بھی وقار دیکھا

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment