عارفانہ کلام نعتیہ کلام
جل رہا ہے محمدﷺ کی دہلیز پر، دل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں
میرے آقاؐ کے مجھ پر ہیں اتنے کرم اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں
ہر طلوعِ سحر جن کے سائے تلے، جن کی آہٹ سے نبضِ دو عالم چلے
اُنِ کے قدموں سے لگ کر ہوں بیٹھا ہوا مجھ کو جاہ و حشم کی ضرورت نہیں
حُسنِ خلاقِ کون و مکاں دیکھ لوں، جو نہ دیکھا کبھی وہ سماں دیکھ لوں
مجھ کو آئینۂ مصطفٰےؐ چاہیے، پتھروں کے صنم کی ضرورت نہیں
دُور سے آنے والی اس آواز پر، مر مِٹوں جس میں ہو عشقِ خیرالبشر
سُوئے خیرالبشر جو نہ لے کے چلے، اس نشانِ قدم کی ضرورت نہیں
میری ہر سانس عشقِ نبیؐ میں ڈھلے، یہ وہ سِکّہ ہے عقبٰی میں بھی جو چلے
صرف دنیا میں جو خرچ کی جا سکے مجھ کو ایسی رقم کی ضرورت نہیں
کچھ نہ کرنی پڑے گی تلافی مجھے، مل ہی جائے گی حق سے معافی مجھے
عشقِ شاہِ پیمبرﷺ ہے کافی مجھے رختِ راہِ عدم کی ضرورت نہیں
کعب و حسان کے ساتھ لائیں گے وہ، میری بخشش مظفر کرائیں گے وہ
میں حبیبِ خدا کا پرستار ہوں مجھ کو محشر کے غم کی ضرورت نہیں
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment