Saturday, 1 February 2025

آگ زخموں کی جلا کر دیکھو

 آگ زخموں کی جلا کر دیکھو

جی کو اک روگ لگا کر دیکھو

کتنی معصوم ہے روداد حیات

خود کو آسیب بنا کر دیکھو

شکوۂ نیم نگاہی ہے غلط

پھر تو چہرہ ہی ملا کر دیکھو

کیا کہیں لفظ محبت ہے گراں

دل کے اوراق اٹھا کر دیکھو

کتنے چہرے ہیں نقاب آلودہ

لو چراغوں کی بڑھا کر دیکھو

اپنی بچھڑی ہوئی تنہائی سے

کیوں نہ اک بار وفا کر دیکھو

بہتی موجوں کو قرار آ جائے

نغمۂ درد سنا کر دیکھو

کتنے شفاف ہیں یادوں کے بدن

تم انہیں ہاتھ لگا کر دیکھو

دل کی جنت کو سکوں کچھ تو ملے

دشت و صحرا ہی بسا کر دیکھو

بستر گل پہ بہت رات گئے

کوئی سوتا ہے جگا کر دیکھو

ان مکانوں میں مکیں کوئی نہیں

ویسے زنجیر ہلا کر دیکھو

نام اپنا بھی کہیں ہے کہ نہیں

میرا دیوان اٹھا کر دیکھو


میر نقی علی خاں ثاقب

No comments:

Post a Comment