Monday 1 February 2016

عشق میں جیت ہوئی یا مات

عشق میں جیت ہوئی یا مات
آج کی رات نہ چھیڑ یہ بات
یوں آیا وہ جانِ بہار
جیسے جگ میں پھیلے بات
رنگ کھلے صحرا کی دھوپ
زلف گھنے جنگل کی رات
کچھ نہ کہا اور کچھ نہ سنا
دل میں رہ گئی دل کی بات
یار کی نگری کوسوں دور
کیسے کٹے گی بھاری رات
بستی والوں سے چھپ کر
رو لیتے ہیں پچھلی رات
سناٹوں میں سنتے ہیں
سنی سنائی کوئی بات
پھر جاڑے کی رت آئی
چھوٹا دن اور لمبی رات

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment