تجھ میں پڑا ہوا ہوں، حرکت نہیں ہے مجھ میں
حالت نہ پوچھیو تُو، حالت نہیں ہے مجھ میں
اب تو نظر میں آ جا، بانہوں کے گھر بھی آ جا
اے جان! تیری کوئی صورت نہیں ہے مجھ میں
اے رنگ! رنگ میں آ، آغوشِ تنگ میں آ
اپنے میں ہی کسی کی، ہو روبروئی مجھ کو
ہوں خود سے روبرو میں، ہمت نہیں ہے مجھ میں
اب تو سمٹ کے آ جا, اور روح میں سما جا
ویسے کسی کی پیارے، وسعت نہیں ہے مجھ میں
شیشے کے اِس طرف سے، میں سب کو تک رہا ہوں
مرنے کی بھی کسی کو، فرصت نہیں ہے مجھ میں
تم مجھ کو اپنے رَم میں، لے جاؤ ساتھ اپنے
اپنے سے اے غزالو! وحشت نہیں ہے مجھ میں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment