Saturday, 12 November 2016

شام کی دہلیز پر لیں، درد نے انگڑائیاں

شام کی دہلیز پر لیں، درد نے انگڑائیاں 
جاگ اٹھیں ہیں غم سبھی اور رو پڑیں تنہائیاں
راستوں پر خاک ہے پھولوں سے خوشبو کھو گئی
دن کا امکان نہیں ہے،۔ کھو گئیں رعنائیاں
جب وفا گھائل ہوئی، دنیا میں جب سائل ہوئی
گم ہوئیں خوشیاں سبھی ہم کو ملی رسوائیاں
ساری تحریریں مٹی اور ساری تنویریں بجھیں
ہچکیاں ہی ہچکیاں ہیں سو گئیں پروائیاں
بے بسی کی شام پر سسکی ہے پہروں زندگی
خواب کی خواہش میں ہم تو کھو چکے بینائیاں

نجمہ شاہین کھوسہ

No comments:

Post a Comment